فضل السنن الرواتب


فضل السنن الرواتب

الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء والمر سلین وبعد :

ارشاد نبوی ﷺہے: ” روز قیامت سب سے پہلے بندے سے اس کی نماز کے بارے میں پوچھا جائے گا ’ پس اگر اسے مکمل کر لیا تو اس کے لئے مکمل لکھ دی جائے گی . اور اگر مکمل نہیں کیا تو اللہ تعالی اپنے فرشتوں سے کہے گا کہ دیکھو میرے بندے کے پاس کوئی نفل نماز ہے جس سے اس کے فرض نماز کو مکمل کردو”۔  (أحمد وغیرہ نے اسے روایت کیا ہے )

سنن رواتب کی فضیلت :

ارشاد نبوی ﷺہے: “کوئی مسلمان بندہ ہر روز اللہ تعالی کی خاطر فرض کے علاوہ بارہ رکعت نفل نہیں پڑھتا ہے مگر اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں ایک گھر تعمیر کرتا ہے” ۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے )

فجر کی سنت : 

ارشاد نبوی ﷺہے: “فجر کی دو رکعت دنیا وما فیہا سے بہتر ہے “۔  اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

اور حضرت عاشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ” نبی ﷺنوافل میں سے سب سے زیادہ پابندی فجر کی سنتوں کی کرتے تھے۔”(متفق علیہ)

ظہر ومغرب اور عشاء کی سنتیں :

  حضرت عاشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺمیرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے، پھر باہر جاکر لوگوں کو نماز پڑھاتے ، پھر اندر تشریف لاتے او ر د و رکعت نماز پڑھتے ۔ اور لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر اندر آتشریف لاتے تو دو رکعت نماز پڑھتے،اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے پھر میرے گھر میں آتے تو دو رکعت نماز پڑھتے۔ (صحیح مسلم)

جمعہ کی سنت : 

ارشاد نبوی ﷺہے: “جب تم میں سے کو ئی نماز جمعہ ادا کرے تو چاہئے کہ اس کے بعد چار رکعت نماز پڑھے”۔ (صحیح مسلم)

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ”نبی ﷺجمعہ کے بعد نماز نہیں پڑھتے حتی کہ گھر میں تشریف لاتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے”۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)

جب زیادہ نفل پڑھنے کا ارادہ ہو :

ارشاد نبویﷺہے: “اللہ تعالی اس شخص پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھے”۔ (ابو داؤد و ترمذی)

ارشاد نبوی ﷺہے: “جو شخص ظہر سے پہلے چار رکعت اور اس کے بعد چار رکعت (سنتوں ) کی پابندی کرے اللہ اس پر آگ حرام کر دیتا ہے”۔ (اسے ابو داؤد و ترمذی نے روایت کیا ہے )

ارشاد نبوی ﷺہے: ” ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے، ہر دو اذان و(اقامت ) کے درمیان نماز ہے، ہر دو اذان و(اقامت ) کے درمیان نماز ہے ، تیسری بار میں فرمایا : جو چاہے “۔ (متفق علیہ)  ( دو اذانوں سے مراد اذان واقامت ہے )

وضوکے بعد دو رکعت نفل پڑھنے کی فضیلت :

نبی ﷺ نے حضرت بلال سے پوچھا کہ : “اے بلال !مجھے بتاؤ کہ تم نے اسلام کے زمانے میں سب سے زیادہ امید کا کو ن سا نیک کام کیا ہے کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تیرے جوتوں کی کھٹکھٹاہٹ کی آواز سنی۔ بلال نے عرض کیا : میں نے تو اپنے نزدیک اس سے زیادہ امید کا کوئی کام نہیں کیا کہ جب میں نے رات یا دن میں کسی وقت بھی وضوء کیا تو میں اس وضوء سے جس قدرہوسکا (نفل) نماز پڑھتا رہا جتنی میری تقدیر میں لکھی تھی”۔ (متفق علیہ)

نماز چاشت اور وتر کی فضیلت :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے خلیلﷺ نے مجھے وصیت کی کہ : “میں ہر مہینے تین دن روزہ رکھوں،چاشت کی دو رکعت اور سونے سے پہلے وتر کی نماز پڑھوں ”  (متفق علیہ)

( سونے سے پہلے وتر پڑھنا اس شخص کے لئے مستحب ہے جسے آخری رات بیدار ہونے کامکمل اعتماد نہ ہو ’ مگر اعتماد کی صورت میں رات کے آخری حصہ میں پڑھنا زیا دہ افضل ہے )  کیونکہ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ :” فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے “۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)

  اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ :”نبی ﷺ رات مں قیام فرماتے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک سوج جایا کرتے، میں نے آپ سے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ ! آپ ایسا کیوں کر تے ہیں جب کہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے گئے ہیں۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں اللہ کا شکر گذار بندہ نہ بنوں”۔ ( متفق علیہ )

ترجمہ:

عبد السلام شکیل أحمد البشیری